وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ 9 مئی کے واقعات میں 499 ایف آئی آرز میں سے 6 ایف آئی آر کو آرمی ایکٹ کے تحت پراسیس کیا جا رہا ہے اور صرف چھ مقدمات ممکنہ طور پر فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات سب کے سامنے اور مختلف باتیں سامنے آ رہی تھی، میں آج تک خاموش تھا کہ حقائق مکمل سامنے آئیں تو بات کروں اور جو حقائق پیش کروں گا وہ پوری ذمہ داری کے ساتھ کروں گا۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ابھی تک 499 مقدمات درج ہوئے جس میں 88 دہشت گردی کی دفعات پر مشتمل ہیں۔ ان 499 ایف آئی آرز میں سے 6 ایف آئی آر کو آرمی ایکٹ کے تحت پراسیس کیا جا رہا ہے، ان میں دو پنجاب اور چار خیبر پختون خوا میں ہے۔ صرف چھ مقدمات ممکنہ طور پر فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ صرف 19 ملزمان ملٹری حکام کو حوالے کیے گے جبکہ 14گرفتار ملزمان کو خیبر پختونخوا میں فوجی حکام کے سپرد کیا گیا ہے۔ اے ٹی اے کے کیسز میں 3946 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پنجاب میں 20588 اور خیبر پختونخوا میں 1100 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دیگر کیسز میں 5536 لوگوں کو گرفتار کیا گیا جس میں اکثریت ضمانتوں پر رہا ہوچکے ہیں باقی کے کیسز دیگر عدالتوں میں چلے گئے ہیں۔
0 Comments