کیمبرج: سائنسدانوں نے نینوذرات کو تھری ڈی شکل (اسکیفولڈ) میں ڈھال کر ان میں آنکھ کے ریٹینا کے خلیات افزائش کئے ہیں جس سے نابینا پن کی عام کیفیت کا علاج کیا جاسکتا ہے۔
برطانیہ میں اینجلیا رسکن یونیورسٹی (اے آریو) کی ڈاکٹر باربرا پیئرسائنیک نے ریٹینا پگمنٹ ایپی تھیلیئل (آر پی ای) خلیات کی افزائش کی ہے۔ یہ خلیات 150 روز تک سرگرم رہ سکتےہیں۔ آرپی ای خلیات ریٹینا کے عصبی (نیورل) حصے میں موجود رہتے ہیں اور اگر یہ خراب ہوجائیں تو بصارت بگڑنے لگتی ہے۔
اس بالکل نئی ٹیکنالوجی کا نام ’الیکٹرواسپننگ‘ ہے جس میں نینوذرات سے ایک مچان نما تھری ڈی ساخت بنائی جاتی ہے اور اس میں آرپی ای خلیات کی افزائش کی جارہی ہے۔ توقع ہے کہ یہ بزرگوں میں اندھے پن کی عام وجہ اے ایم ڈی (ایج ریلیٹڈ میکولر ڈی جنریشن) کا علاج ثابت ہوسکتی ہے۔
ماہرین نے نینوذرات کے سانچے کو ڈھال کر اسسے ایک قسم کے اسٹرائیڈ سے دھویا تاکہ کوئی جلن یا انفیکشن نہ ہو۔ اس کے بعد جب وہاں خلیات رکھے گئے تو وہ تیزی سے تعداد میں بڑھنے لگے۔ اے ایم ڈی میں یہی ہوتا ہے کہ خلیات ختم ہوجاتے ہیں اور ان خلیات کو آنکھ میں لگا کر بصارت کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
0 Comments