مودی سرکار کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کیخلاف روزانہ سماعت پر مجبور

نئی دہلی: مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی تنسیخ کا 5 اگست 2019 کا اقدام سپریم کورٹ میں 28 اگست 2019 کو چیلنج کیا گیا تھا لیکن مودی سرکار نے اس پر سماعت نہ ہونے دی تھی تاہم اب چیف جسٹس آف انڈیا کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ روزانہ کی بنیاد پر سماعت کر رہا ہے۔

مودی سرکار نے آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے سیاہ قانون کو الیکشن مہم میں بھرپور استعمال کیا جس کے لیے اس قانون کے خلاف ہر مقدمے کی سماعت میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں اور 4 سال تک ججوں کی ریٹائرمنٹ اور سماعت سے معزرت کی بنا پر بینچ بنتا اور ٹوٹتا رہا۔

اس دوران مودی سرکار کے معاملے کو دبانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈوں اور درخواست گزار کو ہراساں کرنے کا عمل بھی جاری رہا لیکن مودی سرکار کے ہر ہتھکنڈے ناکام و نامراد ثابت ہوئے۔

سیاہ قانون کے خلاف پٹیشن دائر کرنے والے بھارتی بیوروکریسی کے حاضر سروس افسر شاہ فیصل بھی ڈٹ گئے، استقامت کا مظاہرہ کیا اور قانونی جنگ لڑنے کے لیے مستعد رہے۔ یہاں تک کہ بھارتی سپریم کورٹ اس کیس کی سنوائی پر مجبور ہوگئی۔

آج سے روزانہ کی بنیاد پر اس کیس کو سنا جانا شروع کردیا گیا۔ اس موقع پر کشمیری عوام کی بڑی تعداد بھی عدالت کے باہر موجود تھی جنھوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ کشمیر ہمیشہ آزاد تھا اور رہے گا، امید ہے سپریم کورٹ مودی سرکار کے غیر آئینی اقدام کو کالعدم قرار دے گی۔

مسلم بیوروکریٹ کے وکیل نے کہا کہ مودی سرکار نے یہ اقدام صرف اور صرف انتخابات میں ہندو ووٹرز کی ہمدردیاں سمیٹنے کے لیے اُٹھایا تھا۔

 

 

Post a Comment

0 Comments